نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ فیصل عظیم

اس کے نور سے دنیا کا ایوان سجا ہے
غارِ حرا نے رحمت کا دستور دیا ہے

سوچو، تو صحرا کی ریت ہو آنکھ کا سرمہ
آخر اُن قدموں کو ہاتھوں ہاتھ لیا ہے

کیا قلزم، کیا دریا، ندّی، چاہِ زم زم
دائی حلیمہ سے پوچھو سیرابی کیا ہے

وہ دن، چشمِ شوق کی سیرابی کا وہ دن!
حوضِ کوثر جس کا رستہ دیکھ رہا ہے

مُشک نہیں لکھی تو لفظ معطّر کیوں ہیں
شہد نہیں ٹپکا تو آنکھ سے ٹپکا کیا ہے !

اُن کو رحمت کا دیدار نہیں ہو پاتا !
مکڑی نے آنکھوں پر جالا تان دیا ہے

اور ابابیلوں کے راز نے پر کھولے ہیں
جب صحرا میں باغِ اِرم کا پھول کھلا ہے

Related posts

Leave a Comment